ایچ .کے. شیروانی مرکز برائے مطالعات دکن :: دکن ہیرٹیج کلب

دکن ہیرٹیج کلب


Deccan Heritage Club Members





دکن ہیرٹیج کلب (دکن مییراث کلب)کا افتتاحی اجلاس27اگست 2015 کو ایچ کے شیروانی مرکز مطالعہ دکن میں ہوا۔طلبا جو مختلف شعبوں سے تعلق رکھتے تھے،انہیں ممبر بنایا گیاساتھ ہی ساتھ ایچ کے شیروانی مرکز مطالعات دکن کے اساتذہ نے پاور پوائنٹ پیشکش کے ذریعہ دکن کی میراث کی بقا کے لئے کی کلب کے سالانہ منصوبہ سے متعارف کیا۔اس میں دکن کی تعمیرات کی بصری توضیحات پیش کی گئی تھیںجس میں وجے نگر،بہمنی،عادل شاہی،قطب شاہی بادشاہوںاورمراٹھوں کی متعددمثالیں شامل تھیں۔

ایچ کے شیروانی مرز مطالعات دکن نے آغا خان کے ثقافتی ٹرسٹ کے اشتراک سے دکن ہیرٹیج کلب ارکان طلبا کے لئے قطب شاہی تک10ستمبر 2015کوعلمی سفر کا اہتمام کیاگیا۔طلبا کو گمبد کامپلکس کے اردگرد لے جایا گیااورانہیں ایسی یادگار عمارتوں کی تعمیری خصوصیات کی مفصل معلومات فراہم کی گئی۔انہیں ان کے تحفظاتی کام سے بھی روشناس کرایا گیا جو ابھی جاری ہے۔یہ احاطے میں بگڑتی ہوئی خستہ حال ڈھانچوں کی بقا کے لئے نہایت اہم ہے۔

ایچ کے شیروانی مرکز مطالعات دکن نے 31اکوبر 2015کودکن ہیرٹیج کلب کے ارکان طلبا کے لئے ہند یورپی گوتھک تعمیرات جس کی ترقی آصف جاہی دور میں ہوئی تھی ،کے مطالعے کی غرض سے میدک گرجا گھر کے علمی سفر کا اہتمام کیا۔طلبا کو گرجا گھر کے ارد گردلے جایا گیا اور انہیں کیتھیڈرل کی بنیاد اور اس کی تعمیراتی خصوصیات کے بارے میں مفصل معلومات فراہم کی گئی۔کیتھیڈرل کو نہ صرف ایک عظیم الشان عمارت کا نمونہ تسلیم کیا گیا ہے بلکہ اس کی داخلی شان و شوکت بھی مسلم ہے۔اسے ریو چارلس واکر پوسنیٹ نے1914میں بنوایا تھا۔کیتھیڈرل اپنی 173فیٹ کی بیل ٹاور کے لئے مشہور ہے جس کی شیشے کی کھڑکی پر داغ لگے ہوئے ہیںجوعیسیٰ علیہ السلام کی زندگی کے اہم مراحل کو دکھاتے ہیںیعنی ولادت مصلوبیت اورمعراج۔جونیر پاسڑبرادر کروناکر نے طلبا سے گفتگو کی اوراردو میں تحریر شدہ نیا عہدنامہ کا عطیہ دیا۔

ایچ کے شیروانی مرکز مطالعات دکن نے دکن ہیرٹیج کلب کے ارکان طلبا کے لئے25نومبر 2015کوبھوینگیر قلعہ ،ہزاروں کھمبوں والا مندراور وارنگل قلعہ کے علمی سفر کا اہتمام کیا۔بس مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی کیمپس سے طلبا کو لیکر صبح 8بجے روانہ ہوئی اور9بجے رات کو واپس آ گئی۔وہ سب سے پہلے بھوینگیر قلعے میں گئے جسے 10ویں صدی میں مغربی چانکیوںنے تعمیر کرایا تھا۔طلبا کو ہزار کھمبوں والے مندر میں لے جایا گیا جسے1163سی ای میں کاکتیہ حکمراںگنپتی دیو نے بنوایا تھااور انہیں کاکتیہ تعمیرات کے مختلف پہلوﺅں کی مفصل معلومات فراہم کی گئی۔اس کے بعد انہیںوارنگل قلعہ لے جایا گیا جہاں انہیں قلعے کے کھنڈرات دکھائے گئے،یہاں ہنوستان کے محکمہ آثارقدیمہ کے سروے کے تحت ان کے تحفظ کاکام جاری ہے طلبا کو ان تفصیلات سے روشناس کرایا گیا